Thursday, December 23, 2010

سچی خوشی

ہماری زندگیوں میں جو باتیں اہم ہیں وہ ہیں ایک دوسرے کےساتھ وقت گزرانا، قریبی دوستوں کے ساتھ گپ شپ اور خوبصورت کتابیں پڑھنا اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس رہنے کے لیے جگہ ہے اور ارد گرد اتنی ثقافتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں جو ہمیں متحرک رکھتی ہیں۔ اس سب کچھ کے بعد آپ کیا کسی اور چیز کا مطالبہ کریں گے۔

'

یہ ہیں خیالات متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک برطانوی نوجوان ٹوبی اورد کے جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی کمائی ان لوگوں کے لیے

وقف کر دی ہے جن کے پاس ان کی ضرورت سے کم ہے۔

اکتیس سالہ اورد نےجو آکسفورڈ یونیورسٹی میں محقق ہیں اپنی زندگی میں دس لاکھ پاؤنڈ ضرورت مند افراد کو دینے کا عہد کیا ہے۔ اس مشن کی تکمیل کے لیے اورد نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سالانہ بیس ہزار پاؤنڈ سے زیادہ جتنا کمائیں گے ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیں گے اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر بیرنادیت ینگ نے اپنے لیے پچیس ہزار ہاؤنڈ کا ہدف رکھا ہے۔

وہ کرائے کے ایک کمرے کے خوبصورت فلیٹ میں رہتے ہیں جس میں صرف ضرورت کی بنیادی چیزیں رکھی ہیں۔ ان کے پاس ٹی وی نہیں لیکن اس کی وجہ پیسے کی کمی نہیں بلکہ ان کی خواہش ہے۔ وہ دو ہفتے میں ایک بار باہر کھانا کھاتے ہیں، ہفتے میں ایک بار کافی پیتے ہیں۔

اورد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ طالب علم تھے اور سالانہ چودہ ہزار پاؤنڈ کماتے تھے اس وقت وہ دنیا کے امیر ترین چار فیصد لوگوں میں سے ایک تھے۔ 'میں نے سوچا کہ اگر میں اس آمدن کا دس فیصد کسی کودے دوں تو میں پھر بھی دنیا کے امیرترین پانچ فیصد لوگوں میں شامل ہوںگا۔'

اب اورد تنہا نہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی چونسٹھ لوگ ان کی تحریک

'Giving What We Can'(اپنی حیثیت کے مطابق دے دینا) میں شامل ہو چکے ہیں۔

No comments:

Post a Comment